وعدے یخ بستہ کمروں کے اندر گرتے ہیں

وعدے یخ بستہ کمروں کے اندر گرتے ہیں

میرے صحن میں جھلسے ہوئے کبوتر گرتے ہیں

کہتے ہیں ان شاخوں پر پھل پھول بھی آتے تھے

اب تو پتے جھڑتے ہیں یا پتھر گرتے ہیں

خوں کے یہ دھارے ہم نے پہلی بار نہیں دیکھے

لیکن اب ان دریاؤں میں سمندر گرتے ہیں

سن لیتے ہیں سرگوشی کو چپ میں ڈھلتے ہوئے

چن لیتے ہیں تیر جو اپنے برابر گرتے ہیں

ذکر ہمارا ہونے لگا اب ایسا مثالوں میں

دریاؤں کے رخ پہ بنے گھر اکثر گرتے ہیں

جانے کیسے زلزلے ان آنکھوں میں آن بسے

پردہ اٹھنے لگتا ہے تو منظر گرتے ہیں

(790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wade YaKH-basta Kamron Ke Andar Girte Hain In Urdu By Famous Poet Ghulam Mohammad Qasir. Wade YaKH-basta Kamron Ke Andar Girte Hain is written by Ghulam Mohammad Qasir. Enjoy reading Wade YaKH-basta Kamron Ke Andar Girte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Mohammad Qasir. Free Dowlonad Wade YaKH-basta Kamron Ke Andar Girte Hain by Ghulam Mohammad Qasir in PDF.