ابل پڑا یک بیک سمندر تو میں نے دیکھا

ابل پڑا یک بیک سمندر تو میں نے دیکھا

کھلا جو راز سکوت لب پر تو میں نے دیکھا

اتر گیا رنگ روئے منظر تو میں نے دیکھا

ہٹی نگاہ بہار یکسر تو میں نے دیکھا

نہ جانے کب سے وہ اندر اندر سلگ رہا تھا

ملا جو دیوار میں مجھے در تو میں نے دیکھا

تمام گرد و غبار دل سے نکل چکا تھا

برس چکا ابر اشک کھل کر تو میں نے دیکھا

نشان قدموں کے راستے میں چمک رہے تھے

گزر گیا وہ نظر بچا کر تو میں نے دیکھا

ملا کے مٹی میں رکھ دی اس نے عبادت اس کی

جو میرے آگے نہ خم کیا سر تو میں نے دیکھا

(631) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ubal PaDa Yak-ba-yak Samundar To Maine Dekha In Urdu By Famous Poet Ghulam Murtaza Rahi. Ubal PaDa Yak-ba-yak Samundar To Maine Dekha is written by Ghulam Murtaza Rahi. Enjoy reading Ubal PaDa Yak-ba-yak Samundar To Maine Dekha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Murtaza Rahi. Free Dowlonad Ubal PaDa Yak-ba-yak Samundar To Maine Dekha by Ghulam Murtaza Rahi in PDF.