یاد نہیں ہے

دھیرے دھیرے بہنے والی

ایک سلونی شام عجب تھی

الجھی سلجھی خاموشی کی

نرم تہوں میں

سلوٹ سلوٹ بھید چھپا تھا

سردیلی مخمور ہوا میں

میٹھا میٹھا لمس گھلا تھا

دھیرے دھیرے

خواب کی گیلی ریت پہ اترے

درد کے منظر پگھل رہے تھے

خواہش کے گمنام جزیرے

ساحل پر پھیلی خوشبو کے

مرغولوں کو نگل رہے تھے

دھیرے دھیرے

جانے کون سے موسم کے

دو پھول کھلے تھے

شہد بھری سرگوشی سن کر

جھکے جھکے سے

ہونٹ ہنسے تھے

بڑھنے لگا تھا ایک انوکھا

سن سن کرتا

بے کل نغمہ

یاد نہیں ہے

کہاں گرے تھے

میری بالی

اس کا چشمہ

(918) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yaad Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Gulnaz Kausar. Yaad Nahin Hai is written by Gulnaz Kausar. Enjoy reading Yaad Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulnaz Kausar. Free Dowlonad Yaad Nahin Hai by Gulnaz Kausar in PDF.