نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے

نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے

محبت کرنے والوں کی نرالی بات ہوتی ہے

بساط زیست پر ہم چال چلتے ہیں قرینے سے

ذرا سی چوک ہو جائے تو بازی مات ہوتی ہے

حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں لوگ محفل میں

غریبوں کی بھلا دنیا میں کیا اوقات ہوتی ہے

بزرگوں کی دعائیں ہیں جو سر جھکنے نہیں دیتیں

خوشی اور غم وگرنہ کس کے بس کی بات ہوتی ہے

اور ان سے یہ معمہ آج تک حل ہو نہیں پایا

کہ دن آتا ہے پہلے یا کہ پہلے رات ہوتی ہے

کسی نے سچ کہا ہے اک تماشا گاہ ہے دنیا

کھلونوں کی مگر چابی خدا کے ہات ہوتی ہے

خزاں کا دور ہو یا وہ بہاروں کا زمانہ ہو

کوئی موسم ہو اے گلشنؔ ہماری بات ہوتی ہے

(621) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai In Urdu By Famous Poet Gulshan Barelvi. Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai is written by Gulshan Barelvi. Enjoy reading Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gulshan Barelvi. Free Dowlonad Na Koi Din Hota Hai Na Koi Zat Hoti Hai by Gulshan Barelvi in PDF.