بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا

بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا

میں زندگی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا

تاثیر کے لیے جہاں تحریف کی گئی

اک جھول بس وہیں پہ فسانے میں رہ گیا

سب مجھ پہ مہر جرم لگاتے چلے گئے

میں سب کو اپنے زخم دکھانے میں رہ گیا

خود حادثہ بھی موت پہ اس کی تھا دم بخود

وہ دوسروں کی جان بچانے میں رہ گیا

اب اہل کارواں پہ لگاتا ہے تہمتیں

وہ ہم سفر جو حیلے بہانے میں رہ گیا

میدان کارزار میں آئے وہ قوم کیا

جس کا جوان آئینہ خانے میں رہ گیا

وہ وقت کا جہاز تھا کرتا لحاظ کیا

میں دوستوں سے ہاتھ ملانے میں رہ گیا

سنتا نہیں ہے مفت جہاں بات بھی کوئی

میں خالی ہاتھ ایسے زمانے میں رہ گیا

بازار زندگی سے قضا لے گئی مجھے

یہ دور میرے دام لگانے میں رہ گیا

یہ بھی ہے ایک کار نمایاں حفیظؔ کا

کیا سادہ لوح کیسے زمانے میں رہ گیا

(1358) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bazm-e-takallufat Sajaane Mein Rah Gaya In Urdu By Famous Poet Hafeez Merathi. Bazm-e-takallufat Sajaane Mein Rah Gaya is written by Hafeez Merathi. Enjoy reading Bazm-e-takallufat Sajaane Mein Rah Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Merathi. Free Dowlonad Bazm-e-takallufat Sajaane Mein Rah Gaya by Hafeez Merathi in PDF.