شب فرقت میں یار جانی کی

شب فرقت میں یار جانی کی

درد پہلو نے مہربانی کی

منہ دکھاؤ بہت رہی تکرار

ارنی اور لن ترانی کی

جس کو کہتے ہیں چودھویں کا چاند

تیری تصویر ہے جوانی کی

کمر یار ہو گئی غائب

سن کے دھوم اپنی ناتوانی کی

صورت حال پر ہمارے مہر

داغ نے زخم نے نشانی کی

سیر نعمت سے دو جہان کی کیا

دے کے شبنم کو بوند پانی کی

ہو گیا عشق حسن سے ناگاہ

پوچھتے کیا ہو ناگہانی کی

دل برشتہ ہوا جو مثل کباب

میں نے ترکوں کی مہمانی کی

لب جاں بخش کے قریب وہ خط

شرح ہے متن زندگانی کی

گوش زد ہوتے ہی ہوئی دشمن

نیند تیری مری کہانی کی

کھینچتے اس غزال کی صورت

چوکڑی بھولتی ہے مانیؔ کی

مجھ کو بٹھلا کے یار سوتا ہے

عاشقی کی کہ پاسبانی کی

رہ گیا شوق منزل مقصود

پائے خفتہ نے سرگرانی کی

مثل شبنم ہوں صاف دل قانع

مجھ کو دریا ہے بوند پانی کی

برق چمکی تو سرفراز کیا

ابر آیا تو مہربانی کی

راحت مرگ کو نہ پوچھ آتشؔ

نہ رہی قدر زندگانی کی

(884) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab-e-furqat Mein Yar-e-jaani Ki In Urdu By Famous Poet Haidar Ali Aatish. Shab-e-furqat Mein Yar-e-jaani Ki is written by Haidar Ali Aatish. Enjoy reading Shab-e-furqat Mein Yar-e-jaani Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Ali Aatish. Free Dowlonad Shab-e-furqat Mein Yar-e-jaani Ki by Haidar Ali Aatish in PDF.