کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھامے جگر گئے

کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھامے جگر گئے

ہم اور جاتے بزم عدو میں مگر گئے

یہ تو خبر نہیں کہ کہاں اور کدھر گئے

لیکن یہاں سے دور کچھ اہل سفر گئے

ارماں جو ہم نے جمع کئے تھے شباب میں

پیری میں وہ خدا کو خبر ہے کدھر گئے

رتبہ بلند ہے مرے داغوں کا اس قدر

میں ہوں زمیں پہ داغ مرے تا قمر گئے

رخسار پر ہے رنگ حیا کا فروغ آج

بوسے کا نام میں نے لیا وہ نکھر گئے

دنیا بس اس سے اور زیادہ نہیں ہے کچھ

کچھ روز ہیں گزارنے اور کچھ گزر گئے

جانے لگا ہے دل کی طرف ان کا ہاتھ اب

نالے شب فراق کے کچھ کام کر گئے

حسرت کا یہ مزا ہے کہ نکلے نہیں کبھی

ارماں نہیں ہیں وہ کہ شب آئے سحر گئے

بس ایک ذات حضرت شیداؔ کی ہے یہاں

دہلی سے رفتہ رفتہ سب اہل ہنر گئے

(944) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Baat Hi Thi Aisi Ki Thame Jigar Gae In Urdu By Famous Poet Hakim Mohammad Ajmal Khan Shaida. Kuchh Baat Hi Thi Aisi Ki Thame Jigar Gae is written by Hakim Mohammad Ajmal Khan Shaida. Enjoy reading Kuchh Baat Hi Thi Aisi Ki Thame Jigar Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hakim Mohammad Ajmal Khan Shaida. Free Dowlonad Kuchh Baat Hi Thi Aisi Ki Thame Jigar Gae by Hakim Mohammad Ajmal Khan Shaida in PDF.