اپنی تقدیر کا شکوہ نہیں لکھا میں نے

اپنی تقدیر کا شکوہ نہیں لکھا میں نے

خود کو محروم تمنا نہیں لکھا میں نے

اے قلم کرنا مرے ہاتھ کی لغزش کو معاف

تجھ سے شاہوں کا قصیدہ نہیں لکھا میں نے

گر نہ جائے ترے معیار سے انداز حروف

یوں کبھی نام بھی تیرا نہیں لکھا میں نے

ہوں اسی جرم کی پاداش میں پیاسا شاید

تپتے صحراؤں کو دریا نہیں لکھا میں نے

آج کا خط ہی اسے بھیجا ہے کورا لیکن

آج کا خط ہی ادھورا نہیں لکھا میں نے

جو نہ پہچان سکا وقت کی نبضیں حامدؔ

اس مسیحا کو مسیحا نہیں لکھا میں نے

(906) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apni Taqdir Ka Shikwa Nahin Likhkha Maine In Urdu By Famous Poet Hamid Mukhtar Hamid. Apni Taqdir Ka Shikwa Nahin Likhkha Maine is written by Hamid Mukhtar Hamid. Enjoy reading Apni Taqdir Ka Shikwa Nahin Likhkha Maine Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamid Mukhtar Hamid. Free Dowlonad Apni Taqdir Ka Shikwa Nahin Likhkha Maine by Hamid Mukhtar Hamid in PDF.