ایک انسان ہوں انساں کا پرستار ہوں میں

ایک انسان ہوں انساں کا پرستار ہوں میں

پھر بھی دنیا کی نگاہوں میں گنہ گار ہوں میں

گردش وقت نے اس حال میں چھوڑا ہے مجھے

اب کسی شہر کا لوٹا ہوا بازار ہوں میں

در پہ رہنے دے مجھے ٹاٹ کا پردہ ہی سہی

تیرے اسلاف کا چھوڑا ہوا کردار ہوں میں

کتنا مضبوط ہے اے دوست تعلق کا محل

برف کی چھت ہے جو تو ریت کی دیوار ہوں میں

خون بر دوش ہوں میں زنگ رسیدہ تو نہیں

ہے مجھے فخر کہ ٹوٹی ہوئی تلوار ہوں میں

یہ جفاؤں کی سزا ہے کہ تماشائی ہے تو

یہ وفاؤں کی سزا ہے کہ پئے دار ہوں میں

ہاتھ پھیلا تو کسی سائے نے روکا حامدؔ

اس سے پوچھا تو کہا جذبۂ خود دار ہوں میں

(738) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Insan Hun Insan Ka Parastar Hun Main In Urdu By Famous Poet Hamid Mukhtar Hamid. Ek Insan Hun Insan Ka Parastar Hun Main is written by Hamid Mukhtar Hamid. Enjoy reading Ek Insan Hun Insan Ka Parastar Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamid Mukhtar Hamid. Free Dowlonad Ek Insan Hun Insan Ka Parastar Hun Main by Hamid Mukhtar Hamid in PDF.