گھوم رہے ہیں آنگن آنگن چاند ہوا اور میں

گھوم رہے ہیں آنگن آنگن چاند ہوا اور میں

ڈھونڈ رہے ہیں بچھڑا بچپن چاند ہوا اور میں

بھولا بسرا افسانہ ہیں آج اس کے نزدیک

کل تک تھے جس دل کی دھڑکن چاند ہوا اور میں

خوابوں سے بے نام جزیروں میں گھومے سو بار

یادوں کا تھامے ہوئے دامن چاند ہوا اور میں

اپنے ہی گھر میں ہیں یا صحرا میں گرم سفر

کیوں کر سلجھائیں یہ الجھن چاند ہوا اور میں

آج کے دور میں اپنی ہی پہچان ہوئی دشوار

دیکھ رہے ہیں وقت کا درپن چاند ہوا اور میں

رنگ کا ہالہ خوشبو کا اک جھونکا کچھ تو ملے

کب سے ہیں آوارۂ گلشن چاند ہوا اور میں

پرچھائیں کے پیچھے بھاگے کھوئے خلاؤں میں

نکلے آپ ہی اپنے دشمن چاند ہوا اور میں

جانے کس کی کون ہے منزل پھر بھی ہیں اک ساتھ

گھوم رہے ہیں تینوں بن بن چاند ہوا اور میں

عریانی کا دوش کسے دیں اپنی ہے تقدیر

خود ہی جلا بیٹھے پیراہن چاند ہوا اور میں

(699) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghum Rahe Hain Aangan Aangan Chand Hawa Aur Main In Urdu By Famous Poet Hamid Yazdani. Ghum Rahe Hain Aangan Aangan Chand Hawa Aur Main is written by Hamid Yazdani. Enjoy reading Ghum Rahe Hain Aangan Aangan Chand Hawa Aur Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamid Yazdani. Free Dowlonad Ghum Rahe Hain Aangan Aangan Chand Hawa Aur Main by Hamid Yazdani in PDF.