خود خموشی کے حصاروں میں رہے

خود خموشی کے حصاروں میں رہے

رات بھر چرچے ستاروں میں رہے

تھی زمین گل نظر کے سامنے

جادہ پیما ریگ زاروں میں رہے

ہو گئے ہیں کتنے منزل آشنا

کتنے رہ رو رہ گزاروں میں رہے

ہو گئیں غرقاب کتنی بستیاں

کتنے طوفاں جوئباروں میں رہے

ظلمت شب پاس آ سکتی نہیں

مدتوں ہم ماہ پاروں میں رہے

ہے خزاں کی دھول کی تن پر تہیں

ہم رہے تو نو بہاروں میں رہے

(719) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud KHamoshi Ke Hisaron Mein Rahe In Urdu By Famous Poet Hamidi Kashmiri. KHud KHamoshi Ke Hisaron Mein Rahe is written by Hamidi Kashmiri. Enjoy reading KHud KHamoshi Ke Hisaron Mein Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamidi Kashmiri. Free Dowlonad KHud KHamoshi Ke Hisaron Mein Rahe by Hamidi Kashmiri in PDF.