صحن آئندہ کو امکان سے دھوئے جائیں

صحن آئندہ کو امکان سے دھوئے جائیں

بانجھ ہے قریۂ جاں آئیے روئے جائیں

اس سحر زادی کی پیشانی کو چومیں جھومیں

خود میں خورشید بنیں شب میں پروئے جائیں

گھڑیاں کاندھوں پہ رکھے یہ مرے پیڑ سے لوگ

صبح سے شام تلک دھوپ کو ڈھوئے جائیں

خواب دیرینہ کا منظر بھی عجب منظر ہے

ہم تری گود میں جاگیں بھی تو سوئے جائیں

دشت دل میں کوئی پگڈنڈی بنائیں اس پر

ڈھونڈنے جائیں اسے دشت میں کھوئے جائیں

(641) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sehan-e-ainda Ko Imkan Se Dhoe Jaen In Urdu By Famous Poet Hammad Niyazi. Sehan-e-ainda Ko Imkan Se Dhoe Jaen is written by Hammad Niyazi. Enjoy reading Sehan-e-ainda Ko Imkan Se Dhoe Jaen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hammad Niyazi. Free Dowlonad Sehan-e-ainda Ko Imkan Se Dhoe Jaen by Hammad Niyazi in PDF.