بھرے سفر میں گھڑی بھر کا آشنا نہ ملا

بھرے سفر میں گھڑی بھر کا آشنا نہ ملا

شدید پیاس میں صحرا سراب سا نہ ملا

گزر گئے تو ہزاروں نشاں تھے پہلے سے

پلٹ کے آئے تو اپنا ہی نقش پا نہ ملا

کبھی جو دھوپ تو پیکر پگھل گئے سارے

کوئی بھی نقش مجھے میرے خواب سا نہ ملا

رکے ہوئے سبھی آنسو چھلک گئے لیکن

وہ شخص پھر بھی نگاہوں سے بولتا نہ ملا

ٹھہر گئی تھی مرے پاس چاندنی کہ اسے

تمہارے شہر میں کوئی بھی جاگتا نہ ملا

ہوا کے ساتھ ہی آواز لوٹ آئی ہے

خلا میں پھرتی رہی کوئی ہم نوا نہ ملا

چلا تو میری نظر میں ہزار راہیں تھیں

بھٹک گیا تو مجھے گھر کا راستہ نہ ملا

(1315) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bhare Safar Mein GhaDi-bhar Ka Aashna Na Mila In Urdu By Famous Poet Hasnain Jafri. Bhare Safar Mein GhaDi-bhar Ka Aashna Na Mila is written by Hasnain Jafri. Enjoy reading Bhare Safar Mein GhaDi-bhar Ka Aashna Na Mila Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasnain Jafri. Free Dowlonad Bhare Safar Mein GhaDi-bhar Ka Aashna Na Mila by Hasnain Jafri in PDF.