اور تو پاس مرے ہجر میں کیا رکھا ہے

اور تو پاس مرے ہجر میں کیا رکھا ہے

اک ترے درد کو پہلو میں چھپا رکھا ہے

دل سے ارباب وفا کا ہے بھلانا مشکل

ہم نے یہ ان کے تغافل کو سنا رکھا ہے

تم نے بال اپنے جو پھولوں میں بسا رکھے ہیں

شوق کو اور بھی دیوانہ بنا رکھا ہے

سخت بے درد ہے تاثیر محبت کہ انہیں

بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے

آہ وہ یاد کہ اس یاد کو ہو کر مجبور

دل مایوس نے مدت سے بھلا رکھا ہے

کیا تأمل ہے مرے قتل میں اے بازو یار

ایک ہی وار میں سر تن سے جدا رکھا ہے

حسن کو جور سے بیگانہ نہ سمجھو کہ اسے

یہ سبق عشق نے پہلے ہی پڑھا رکھا ہے

تیری نسبت سے ستم گر ترے مایوسوں نے

داغ حرماں کو بھی سینے سے لگا رکھا ہے

کہتے ہیں اہل جہاں درد محبت جس کو

نام اسی کا دل مضطر نے دوا رکھا ہے

نگہ یار سے پیکان قضا کا مشتاق

دل مجبور نشانے پہ کھلا رکھا ہے

اس کا انجام بھی کچھ سوچ لیا ہے حسرتؔ

تو نے ربط ان سے جو اس درجہ بڑھا رکھا ہے

(950) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aur To Pas Mere Hijr Mein Kya Rakkha Hai In Urdu By Famous Poet Hasrat Mohani. Aur To Pas Mere Hijr Mein Kya Rakkha Hai is written by Hasrat Mohani. Enjoy reading Aur To Pas Mere Hijr Mein Kya Rakkha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasrat Mohani. Free Dowlonad Aur To Pas Mere Hijr Mein Kya Rakkha Hai by Hasrat Mohani in PDF.