کیا کام انہیں پرسش ارباب وفا سے

کیا کام انہیں پرسش ارباب وفا سے

مرتا ہے تو مر جائے کوئی ان کی بلا سے

مجھ سے بھی خفا ہو مری آہوں سے بھی برہم

تم بھی ہو عجب چیز کہ لڑتے ہو ہوا سے

دامن کو بچاتا ہے وہ کافر کہ مبادا

چھو جائے کہیں پاکئ خون شہدا سے

دیوانہ کیا ساقئ محفل نے سبھی کو

کوئی نہ بچا اس نظر ہوش ربا سے

اک یہ بھی حقیقت میں ہے شان کرم ان کی

ظاہر میں وہ رہتے ہیں جو ہر وقت خفا سے

آگاہ غم عشق نہیں وہ شہ خوباں

اور یہ بھی جو ہو جائے فقیروں کی دعا سے

قائل ہوئے رندان خرابات کے حسرتؔ

جب کچھ نہ ملا ہم کو گروہ عرفا سے

(909) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Kaam Unhen Pursish-e-arbab-e-wafa Se In Urdu By Famous Poet Hasrat Mohani. Kya Kaam Unhen Pursish-e-arbab-e-wafa Se is written by Hasrat Mohani. Enjoy reading Kya Kaam Unhen Pursish-e-arbab-e-wafa Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasrat Mohani. Free Dowlonad Kya Kaam Unhen Pursish-e-arbab-e-wafa Se by Hasrat Mohani in PDF.