چھوڑیں گے گریباں کا نہ اک تار کبھی ہم

چھوڑیں گے گریباں کا نہ اک تار کبھی ہم

بیٹھیں گے جنوں میں تو نہ بیکار کبھی ہم

رہتے نہ اجازت کے طلب گار کبھی ہم

ہوتے جو ترے طالب دیدار کبھی ہم

پہنائے گا ہم کو وہ گل زخم کی بدھی

پنہائیں گے قاتل کو جو اک ہار کبھی ہم

دیوانہ نوازی ہے کہ سر کو دیئے پتھر

چھوڑیں گے نہ اب دامن کہسار کبھی ہم

واللہ بتوں سے نہیں کرنے کے محبت

رکھیں گے نہ اب رشتۂ زنار کبھی ہم

عنقا ہو جہاں سے مری جاں نام ہما بھی

پائیں جو ترا سایۂ دیوار کبھی ہم

پھاہے تو رہے داغ جنوں پر پئے جنت

کیا ڈر ہے جو رکھتے نہیں دستار کبھی ہم

تجویز کیا کیجئے گا یوں ہیں سزائیں

یا رحم کے بھی ہوں گے سزاوار کبھی ہم

فرصت نہیں ملتی ہے غزل کہنے کی اے مہر

پڑھتے ہیں تب اس ڈھنگ کے اشعار کبھی ہم

(695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ChhoDenge Gareban Ka Na Ek Tar Kabhi Hum In Urdu By Famous Poet Hatim Ali Mehr. ChhoDenge Gareban Ka Na Ek Tar Kabhi Hum is written by Hatim Ali Mehr. Enjoy reading ChhoDenge Gareban Ka Na Ek Tar Kabhi Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hatim Ali Mehr. Free Dowlonad ChhoDenge Gareban Ka Na Ek Tar Kabhi Hum by Hatim Ali Mehr in PDF.