یہ جذبۂ طلب تو مرا مر نہ جائے گا

یہ جذبۂ طلب تو مرا مر نہ جائے گا

تم بھی اگر ملوگے تو جی بھر نہ جائے گا

یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے

سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا

جس زاویے سے چاہو مری سمت پھینک دو

مجھ سے ملے بغیر یہ پتھر نہ جائے گا

دم بھر کے واسطے ہیں بہاریں سمیٹ لو

ویرانیوں کو چھوڑ کے منظر نہ جائے گا

یوں خوش ہے اپنے گھر کی فضاؤں کو چھوڑ کر

جیسے وہ زندگی میں کبھی گھر نہ جائے گا

اس کو بلندیوں میں مسلسل اچھالیے

لیکن وہ اپنی سطح سے اوپر نہ جائے گا

شہر مراد مل بھی گیا اب تو کیا حیاتؔ

مایوسیوں کا دل سے کبھی ڈر نہ جائے گا

(742) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Jazba-e-talab To Mera Mar Na Jaega In Urdu By Famous Poet Hayat Lakhnavi. Ye Jazba-e-talab To Mera Mar Na Jaega is written by Hayat Lakhnavi. Enjoy reading Ye Jazba-e-talab To Mera Mar Na Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hayat Lakhnavi. Free Dowlonad Ye Jazba-e-talab To Mera Mar Na Jaega by Hayat Lakhnavi in PDF.