ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ

ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ

دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ

کس لیے کیجے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش

جب کہ مٹی کے کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ

کتنے سادہ دل ہیں اب بھی سن کے آواز جرس

پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکل جاتے ہیں لوگ

اپنے سائے سائے سرنہوڑائے آہستہ خرام

جانے کس منزل کی جانب آج کل جاتے ہیں لوگ

شمع کے مانند اہل انجمن سے بے نیاز

اکثر اپنی آگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ

شاعرؔ ان کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں آپ

ٹھوکریں کھا کر تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ

(849) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Qadam Par Nit-nae Sanche Mein Dhal Jate Hain Log In Urdu By Famous Poet Himayat Ali Shayar. Har Qadam Par Nit-nae Sanche Mein Dhal Jate Hain Log is written by Himayat Ali Shayar. Enjoy reading Har Qadam Par Nit-nae Sanche Mein Dhal Jate Hain Log Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Himayat Ali Shayar. Free Dowlonad Har Qadam Par Nit-nae Sanche Mein Dhal Jate Hain Log by Himayat Ali Shayar in PDF.