دھول بھری آندھی میں سب کو چہرہ روشن رکھنا ہے

دھول بھری آندھی میں سب کو چہرہ روشن رکھنا ہے

بستی پیچھے رہ جائے گی آگے آگے صحرا ہے

ایک ذرا سی بات پہ اس نے دل کا رشتہ توڑ دیا

ہم نے جس کا تنہائی میں برسوں رستہ دیکھا ہے

پیار محبت آہ و زاری لفظوں کی تصویریں ہیں

کس کے پیچھے بھاگ رہے ہو دریا بہتا رہتا ہے

پھول پرندے خوشبو بادل سب اس کا سایہ ٹھہرے

اس نے جب سے آئینے میں غور سے خود کو دیکھا ہے

مجھ کو خوشبو ڈھونڈنے آئے مرے پیچھے چاند پھرے

آج ہوا نے مجھ سے پوچھا کیا ایسا بھی ہوتا ہے

کل جو میں نے جھانک کے دیکھا اس کی نیلی آنکھوں میں

اس کے دل کا زخم تو ماجدؔ ساگر سے بھی گہرا ہے

(716) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhul-bhari Aandhi Mein Sab Ko Chehra Raushan Rakhna Hai In Urdu By Famous Poet Hussain Majid. Dhul-bhari Aandhi Mein Sab Ko Chehra Raushan Rakhna Hai is written by Hussain Majid. Enjoy reading Dhul-bhari Aandhi Mein Sab Ko Chehra Raushan Rakhna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hussain Majid. Free Dowlonad Dhul-bhari Aandhi Mein Sab Ko Chehra Raushan Rakhna Hai by Hussain Majid in PDF.