امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں

امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں

ذرا سی دیر کو دنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں

بکھر چکے ہیں بہت باغ و دشت و دریا میں

اب اپنے حجرۂ جاں میں سمٹ کے دیکھتے ہیں

تمام خانہ بدوشوں میں مشترک ہے یہ بات

سب اپنے اپنے گھروں کو پلٹ کے دیکھتے ہیں

پھر اس کے بعد جو ہونا ہے ہو رہے سر دست

بساط عافیت جاں الٹ کے دیکھتے ہیں

وہی ہے خواب جسے مل کے سب نے دیکھا تھا

اب اپنے اپنے قبیلوں میں بٹ کے دیکھتے ہیں

سنا یہ ہے کہ سبک ہو چلی ہے قیمت حرف

سو ہم بھی اب قد و قامت میں گھٹ کے دیکھتے ہیں

(1073) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Umid-o-bim Ke Mehwar Se HaT Ke Dekhte Hain In Urdu By Famous Poet Iftikhar Arif. Umid-o-bim Ke Mehwar Se HaT Ke Dekhte Hain is written by Iftikhar Arif. Enjoy reading Umid-o-bim Ke Mehwar Se HaT Ke Dekhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Arif. Free Dowlonad Umid-o-bim Ke Mehwar Se HaT Ke Dekhte Hain by Iftikhar Arif in PDF.