لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک

لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک

رکھیں گے مرا دل مرے احباب کہاں تک

گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں پڑا ہوں

شل ہوں گے نہ آخر مرے اعصاب کہاں تک

حسرت ہے کہ تعبیر کے ساحل پہ بھی اتروں

دیکھوں گا یونہی روز نئے خواب کہاں تک

آواز سے عاری ہیں جو ٹوٹی ہوئی تاریں

کام آئے گی اس حال میں مضراب کہاں تک

وہ ابر کا ٹکڑا ہے مگر دیکھنا یہ ہے

ہوتی ہیں نگاہیں مری سیراب کہاں تک

کچھ دور کنارے کے مناظر تو ہیں لیکن

جائے گا یہ دریا یونہی پایاب کہاں تک

ڈرتا ہوں کہیں ضبط کا پل بیت نہ جائے

شعلوں کو چھپاؤں گا تہہ آب کہاں تک

(1285) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Likkhenge Na Is Haar Ke Asbab Kahan Tak In Urdu By Famous Poet Inam-ul-Haq Javed. Likkhenge Na Is Haar Ke Asbab Kahan Tak is written by Inam-ul-Haq Javed. Enjoy reading Likkhenge Na Is Haar Ke Asbab Kahan Tak Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Inam-ul-Haq Javed. Free Dowlonad Likkhenge Na Is Haar Ke Asbab Kahan Tak by Inam-ul-Haq Javed in PDF.