تضاد

دیوار پہ رینگتا ہوا کیڑا

نظر سے اوجھل ہو جاتا ہے

وہ دیوار کے آخری سرے تک پہنچ سکا

یا بیچ میں ہی گر گیا

دیوار ہی تو اس کے وجود کا سہارا ہے

وہ بس رینگنے کی آزادی چاہتا ہے

اگر وہ دیوار کے آخری سرے تک پہنچ گیا

تو اسے زندہ رہنے کا سکھ ملے گا

مگر اس کا زندہ رہنا خطرہ ہے

کہ اس رینگتے ہوئے کیڑے کے مردہ وجود پہ

بڑے بڑے ایوان کھڑے ہیں

جس میں بسنے والوں نے

کیڑے کو دیوار سے گرایا

اور اب وہ اس کے سوگ میں

صدائے احتجاج بلند کریں گے

(733) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tazad In Urdu By Famous Poet Injila Hamesh. Tazad is written by Injila Hamesh. Enjoy reading Tazad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Injila Hamesh. Free Dowlonad Tazad by Injila Hamesh in PDF.