وہ دیکھا خواب قاصر جس سے ہے اپنی زباں اور ہم

وہ دیکھا خواب قاصر جس سے ہے اپنی زباں اور ہم

کہ گویا ایک جا ہے اس میں ہے وہ نوجواں اور ہم

وہ رو رو مجھ سے کہتا ہے خدا کی باتیں ہیں ورنہ

بھلا ٹک دل میں اپنے غور کر تو یہ مکاں اور ہم

جو پوچھا قیس سے لیلیٰ نے جنگل میں اکیلے ہو

تو بولے اے نہیں وحشت ہے اور آہ و فغاں اور ہم

اجی گڑبڑ رہی ہے عقل اپنے سب فرشتوں سے

پڑے پھرتے ہیں باہم سیر کرتے قدسیاں اور ہم

نشا ہے عالم مستی ہے بے قیدی ہے رندی ہے

کہاں اب زہد و تقویٰ ہے خرابات مغاں اور ہم

نیابت ہم کو رضواں کی ملی مولیٰ کے صدقہ سے

وگرنہ عہدۂ دربانیٔ باغ جناں اور ہم

عجب رنگینیاں باتوں میں کچھ ہوتی ہیں اے انشاؔ

بہم ہو بیٹھتے ہیں جب سعادت یار خاں اور ہم

(731) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Dekha KHwab Qasir Jis Se Hai Apni Zaban Aur Hum In Urdu By Famous Poet Insha Allah Khan 'Insha'. Wo Dekha KHwab Qasir Jis Se Hai Apni Zaban Aur Hum is written by Insha Allah Khan 'Insha'. Enjoy reading Wo Dekha KHwab Qasir Jis Se Hai Apni Zaban Aur Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Insha Allah Khan 'Insha'. Free Dowlonad Wo Dekha KHwab Qasir Jis Se Hai Apni Zaban Aur Hum by Insha Allah Khan 'Insha' in PDF.