میں در پہ ترے دربدری سے نکل آیا

میں در پہ ترے دربدری سے نکل آیا

چل کر بہ درستی غلطی سے نکل آیا

اب مسئلہ یہ ہے ترے محور میں کب اتروں

میں اپنی حدوں سے تو کبھی سے نکل آیا

کب مجھ کو نکلنا تھا یہ حیرت ہے فلک کو

میدان زمیں میں میں ابھی سے نکل آیا

اس تیرہ شبی میں کسی جگنو کی چمک ہے

یا جگنو خود اس تیرہ شبی سے نکل آیا

اے عرش معلی کے مکیں تجھ کو خبر ہے

میں تیری طرف بے خبری سے نکل آیا

دھیان آیا مجھے رات کی تنہا سفری کا

یک دم کوئی سایہ سا گلی سے نکل آیا

سو پیچ رہ راہبری تھا کہ میں جس سے

اپنے ہنر راہروی سے نکل آیا

وہ لمحۂ اول کہ تو جب آنکھ میں اترا

وہ وقت بھی کیا تھا کہ گھڑی سے نکل آیا

(885) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Dar Pe Tere Dar-ba-dari Se Nikal Aaya In Urdu By Famous Poet Iqbal Kausar. Main Dar Pe Tere Dar-ba-dari Se Nikal Aaya is written by Iqbal Kausar. Enjoy reading Main Dar Pe Tere Dar-ba-dari Se Nikal Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Kausar. Free Dowlonad Main Dar Pe Tere Dar-ba-dari Se Nikal Aaya by Iqbal Kausar in PDF.