چپ ہے آغاز میں، پھر شور اجل پڑتا ہے

چپ ہے آغاز میں، پھر شور اجل پڑتا ہے

اور کہیں بیچ میں امکان کا پل پڑتا ہے

ایک وحشت ہے کہ ہوتی ہے اچانک طاری

ایک غم ہے کہ یکایک ہی ابل پڑتا ہے

یاد کا پھول مہکتے ہی نواح شب میں

کوئی خوشبو سے ملاقات کو چل پڑتا ہے

حجرۂ ذات میں سناٹا ہی ایسا ہے کہ دل

دھیان میں گونجتی آہٹ پہ اچھل پڑتا ہے

روک لیتا ہے ابد وقت کے اس پار کی راہ

دوسری سمت سے جاؤں تو ازل پڑتا ہے

ساعتوں کی یہی تکرار ہے جاری ہر دم

میری دنیا میں کوئی آج، نہ کل پڑتا ہے

تاب یک لحظہ کہاں حسن جنوں خیز کے پیش

سانس لینے سے توجہ میں خلل پڑتا ہے

مجھ میں پھیلی ہوئی تاریکی سے گھبرا کے کوئی

روشنی دیکھ کے مجھ میں سے نکل پڑتا ہے

جب بھی لگتا ہے سخن کی نہ کوئی لو ہے نہ رو

دفعتاً حرف کوئی خوں میں مچل پڑتا ہے

غم چھپائے نہیں چھپتا ہے کروں کیا عرفانؔ

نام لوں اس کا تو آواز میں بل پڑتا ہے

(977) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chup Hai Aaghaz Mein, Phir Shor-e-ajal PaDta Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Chup Hai Aaghaz Mein, Phir Shor-e-ajal PaDta Hai is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Chup Hai Aaghaz Mein, Phir Shor-e-ajal PaDta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Chup Hai Aaghaz Mein, Phir Shor-e-ajal PaDta Hai by Irfan Sattar in PDF.