بزعم عقل یہ کیسا گناہ میں نے کیا

بزعم عقل یہ کیسا گناہ میں نے کیا

اک آئینا تھا اسی کو سیاہ میں نے کیا

یہ شہر کم نظراں یہ دیار بے ہنراں

کسے یہ اپنے ہنر کا گواہ میں نے کیا

حریم دل کو جلانے لگا تھا ایک خیال

سو گل اسے بھی بیک سرد آہ میں نے کیا

وہی یقین رہا ہے جواز ہم سفری

جو گاہ اس نے کیا اور گاہ میں نے کیا

بس ایک دل ہی تو ہے واقف رموز حیات

سو شہر جاں کا اسے سربراہ میں نے کیا

ہر ایک رنج اسی باب میں کیا ہے رقم

ذرا سا غم تھا جسے بے پناہ میں نے کیا

یہ راہ عشق بہت سہل ہو گئی جب سے

حصار ذات کو پیوند راہ میں نے کیا

یہ عمر کی ہے بسر کچھ عجب توازن سے

ترا ہوا نہ ہی خود سے نباہ میں نے کیا

خرد نے دل سے کہا تو جنوں صفت ہی سہی

نہ پوچھ اس کی کہ جس کو تباہ میں نے کیا

(925) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ba-zom-e-aql Ye Kaisa Gunah Maine Kiya In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Ba-zom-e-aql Ye Kaisa Gunah Maine Kiya is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Ba-zom-e-aql Ye Kaisa Gunah Maine Kiya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Ba-zom-e-aql Ye Kaisa Gunah Maine Kiya by Irfan Sattar in PDF.