راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے

راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے

ایک قصے کی بھلا کتنی کہانی کرتے

حسن اتنا تھا کہ ممکن ہی نہ تھی خود نگری

ایک امکان کی کب تک نگرانی کرتے

شعلۂ جاں کو بجھاتے یوں ہی قطرہ قطرہ

خود کو ہم آگ بناتے تجھے پانی کرتے

پھول سا تجھ کو مہکتا ہوا رکھتے شب بھر

اپنے سانسوں سے تجھے رات کی رانی کرتے

ندیاں دیکھیں تو بس شرم سے پانی ہو جائیں

چشم خوں بستہ سے پیدا وہ روانی کرتے

سب سے کہتے کہ یہ قصہ ہے پرانا صاحب

آہ کی آنچ سے تصویر پرانی کرتے

در و دیوار بدلنے میں کہاں کی مشکل

گھر جو ہوتا تو بھلا نقل مکانی کرتے

کوئی آ جاتا کبھی یوں ہی اگر دل کے قریب

ہم ترا ذکر پئے یاد دہانی کرتے

سچ تو یہ ہے کہ ترے ہجر کا اب رنج نہیں

کیا دکھاوے کے لیے اشک فشانی کرتے

دل کو ہر لحظہ ہی دی عقل پہ ہم نے ترجیح

یار جانی کو کہاں دشمن جانی کرتے

شب اسی طرح بسر ہوتی ہے میری عرفانؔ

حرف خوش رنگ کو اندوہ معانی کرتے

(701) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rakh Ke Dher Pe Kya Shoala-bayani Karte In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Rakh Ke Dher Pe Kya Shoala-bayani Karte is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Rakh Ke Dher Pe Kya Shoala-bayani Karte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Rakh Ke Dher Pe Kya Shoala-bayani Karte by Irfan Sattar in PDF.