رفتگاں کی صدا نہیں میں ہوں

رفتگاں کی صدا نہیں میں ہوں

یہ ترا واہمہ نہیں میں ہوں

تیرے ماضی کے ساتھ دفن کہیں

میرا اک واقعہ نہیں میں ہوں

کیا ملا انتہا پسندی سے

کیا میں تیرے سوا نہیں میں ہوں

ایک مدت میں جا کے مجھ پہ کھلا

چاند حسرت زدہ نہیں میں ہوں

اس نے مجھ کو محال جان لیا

میں یہ کہتا رہا نہیں میں ہوں

میں ہی عجلت میں آ گیا تھا ادھر

یہ زمانہ نیا نہیں میں ہوں

میری وحشت سے ڈر گئے شاید

یار باد فنا نہیں میں ہوں

میں ترے ساتھ رہ گیا ہوں کہیں

وقت ٹھہرا ہوا نہیں میں ہوں

گاہے گاہے سخن ضروری ہے

سامنے آئینہ نہیں میں ہوں

سرسری کیوں گزرتا ہے مجھے

یہ مرا ماجرا نہیں میں ہوں

اس نے پوچھا کہاں گیا وہ شخص

کیا بتاتا کہ تھا نہیں میں ہوں

یہ کسے دیکھتا ہے مجھ سے ادھر

تیرے آگے خلا نہیں میں ہوں

(711) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raftagan Ki Sada Nahin Main Hun In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Raftagan Ki Sada Nahin Main Hun is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Raftagan Ki Sada Nahin Main Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Raftagan Ki Sada Nahin Main Hun by Irfan Sattar in PDF.