اداس بس عادتاً ہوں کچھ بھی ہوا نہیں ہے

اداس بس عادتاً ہوں کچھ بھی ہوا نہیں ہے

یقین مانو کسی سے کوئی گلہ نہیں ہے

ادھیڑ کر سی رہا ہوں برسوں سے اپنی پرتیں

نتیجتاً ڈھونڈنے کو اب کچھ بچا نہیں ہے

ذرا یہ دل کی امید دیکھو یقین دیکھو

میں ایسے معصوم سے یہ کہہ دوں خدا نہیں ہے

میں اپنی مٹی سے اپنے لوگوں سے کٹ گیا ہوں

یقیناً اس سے بڑا کوئی سانحہ نہیں ہے

تو کیا کبھی مل سکیں گے یا بات ہو سکے گی

نہیں نہیں جاؤ تم کوئی مسئلہ نہیں ہے

وہ راز سینے میں رکھ کے بھیجا گیا تھا مجھ کو

وہی جو اک راز مجھ پہ اب تک کھلا نہیں ہے

میں بغض نفرت حسد محبت کے ساتھ رکھوں

نہیں میاں میرے دل میں اتنی جگہ نہیں ہے

چہار جانب یہ بے یقینی کا گھپ اندھیرا

یہ میری وحشت کا انخلا ہے خلا نہیں ہے

اسی کی خوشبو سے آج تک میں مہک رہا ہوں

وہ مجھ سے بچھڑا ہوا ہے لیکن جدا نہیں ہے

لکھا ہوا ہے تمہارے چہرے پہ غم تمہارا

ہماری حالت بھی ایسی بے ماجرا نہیں ہے

یہ تازہ کاری ہے طرز احساس کا کرشمہ

مرے لغت میں تو لفظ کوئی نیا نہیں ہے

نیا ہنر سیکھ فی‌ زمانہ ہو جس کی وقعت

سخن کی نسبت سے اب کوئی پوچھتا نہیں ہے

جسے ہو عرفانؔ ذات وہ کیا تری سنے گا

او ناصحا چھوڑ دے کوئی فائدہ نہیں ہے

(1031) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Udas Bas Aadatan Hun Kuchh Bhi Hua Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Udas Bas Aadatan Hun Kuchh Bhi Hua Nahin Hai is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Udas Bas Aadatan Hun Kuchh Bhi Hua Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Udas Bas Aadatan Hun Kuchh Bhi Hua Nahin Hai by Irfan Sattar in PDF.