یہاں جو ہے کہاں اس کا نشاں باقی رہے گا

یہاں جو ہے کہاں اس کا نشاں باقی رہے گا

مگر جو کچھ نہیں وہ سب یہاں باقی رہے گا

سفر ہوگا سفر کی منزلیں معدوم ہوں گی

مکاں باقی نہ ہوگا لا مکاں باقی رہے گا

کبھی قریہ بہ قریہ اور کبھی عالم بہ عالم

غبار ہجرت بے خانماں باقی رہے گا

ہمارے ساتھ جب تک درد کی دھڑکن رہے گی

ترے پہلو میں ہونے کا گماں باقی رہے گا

بہت بے اعتباری سے گزر کر دل ملے ہیں

بہت دن تک تکلف درمیاں باقی رہے گا

رہے گا آسماں جب تک زمیں باقی رہے گی

زمیں قائم ہے جب تک آسماں باقی رہے گا

یہ دنیا حشر تک آباد رکھی جا سکے گی

یہاں ہم سا جو کوئی خوش بیاں باقی رہے گا

جنوں کو ایسی عمر جاوداں بخشی گئی ہے

قیامت تک گروہ عاشقاں باقی رہے گا

تمدن کو بچا لینے کی مہلت اب کہاں ہے

سر گرداب کب تک بادباں باقی رہے گا

ہمارا حوصلہ قائم ہے جب تک سائباں ہے

خدا جانے کہاں تک سائباں باقی رہے گا

تجھے معلوم ہے یا کچھ ہمیں اپنی خبر ہے

سو ہم مر جائیں گے تو ہی یہاں باقی رہے گا

(868) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yahan Jo Hai Kahan Us Ka Nishan Baqi Rahega In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Yahan Jo Hai Kahan Us Ka Nishan Baqi Rahega is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Yahan Jo Hai Kahan Us Ka Nishan Baqi Rahega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Yahan Jo Hai Kahan Us Ka Nishan Baqi Rahega by Irfan Sattar in PDF.