بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں

بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں

کہ چھو رہا ہوں تجھے اور پگھل رہا ہوں میں

تجھی پہ ختم ہے جاناں مرے زوال کی رات

تو اب طلوع بھی ہو جا کہ ڈھل رہا ہوں میں

بلا رہا ہے مرا جامہ زیب ملنے کو

تو آج پیرہن جاں بدل رہا ہوں میں

غبار راہ گزر کا یہ حوصلہ بھی تو دیکھ

ہوائے تازہ ترے ساتھ چل رہا ہوں میں

میں خواب دیکھ رہا ہوں کہ وہ پکارتا ہے

اور اپنے جسم سے باہر نکل رہا ہوں میں

(604) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Badan Ke Donon Kinaron Se Jal Raha Hun Main In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Badan Ke Donon Kinaron Se Jal Raha Hun Main is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Badan Ke Donon Kinaron Se Jal Raha Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Badan Ke Donon Kinaron Se Jal Raha Hun Main by Irfan Siddiqi in PDF.