صفحے پہ کب چمن کے ہوا سے غبار ہے

صفحے پہ کب چمن کے ہوا سے غبار ہے

یہ اپنے سر پہ خاک اڑاتی بہار ہے

شبنم کا کچھ نہیں گل نرگس او پر اثر

یہ دیکھ لو بہار کی چشم اشک بار ہے

یہ شاخ گل پہ غنچۂ گل سے بہار کا

یارو دل گرفتہ دیکھو آشکار ہے

ہوتا ہے گل کی طرز سے اظہار اس طرح

یہ پارہ پارہ دامن و جیب بہار ہے

گلشن کے بیچ یہ گل صد برگ نیں ہے زرد

اے عاشقو بہار کا رنگ عذار ہے

گلشن کے بیچ کہتے ہیں یہ جس کو لالہ زار

سو نوبہار کا جگر داغدار ہے

پتھر سے مار مار کے سر روتی ہے بہار

جس کو چمن میں کہتے ہیں یہ آبشار ہے

یہ حال خستہ دیکھ چمن میں بہار کا

حسرت سے میرے دل کے اپر خار خار ہے

گلشن کی طرح سے مجھ رنگیں دلوں کے بیچ

ہے خوش نما وہ جیب کہ جو تار تار ہے

صد چاک گل کا سن کے ہوا جیب پیرہن

یاں تک تو پر اثر سے فغان ہزار ہے

اک بلبل اسیر سے پوچھا میں کس لیے

آنے کا فصل گل کے تجھے انتظار ہے

کہنے لگی وہ عقدۂ خاطر کو کھول کر

گل گل شگفتہ ہوں میں سنوں جو بہار ہے

آنکھوں سے دل کے دید کو مانع نہیں نفس

عاشق کو عین ہجر میں بھی وصل یار ہے

اس شمع رو پہ دل سے تصدق ہے بلکہ عشقؔ

پروانہ وار جان سے ہر دم نثار ہے

(739) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Safhe Pe Kab Chaman Ke Hawa Se Ghubar Hai In Urdu By Famous Poet Ishq Aurangabadi. Safhe Pe Kab Chaman Ke Hawa Se Ghubar Hai is written by Ishq Aurangabadi. Enjoy reading Safhe Pe Kab Chaman Ke Hawa Se Ghubar Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ishq Aurangabadi. Free Dowlonad Safhe Pe Kab Chaman Ke Hawa Se Ghubar Hai by Ishq Aurangabadi in PDF.