تاب نگاہ تھی تو نظارہ بھی دوست تھا

تاب نگاہ تھی تو نظارہ بھی دوست تھا

اس چشم نرگسیں کا اشارہ بھی دوست تھا

ٹوٹا تو آسماں سے خلاؤں میں کھو گیا

جب تک چمک رہا تھا ستارہ بھی دوست تھا

ہم کھیلتے تھے آگ سے جس سن میں ان دنوں

چنگاریاں تھیں پھول شرارا بھی دوست تھا

اٹھکھیلیاں تھیں ریت پہ موجوں کی دور تک

ٹھہری ہوئی ندی کا کنارا بھی دوست تھا

غم خواریاں تھیں شیوہ دل درد مند کا

لاکھ اجنبی ہو عشق کا مارا بھی دوست تھا

راتیں خیال و خواب سے آراستہ رہیں

پہلو میں ایک انجمن آرا بھی دوست تھا

مٹی کا رزق ہو گیا کچھ یادیں چھوڑ کر

کس سے کہیں کہ شاد سا پیارا بھی دوست تھا

کس طرح جا ملا ہے صف دشمناں میں وہ

عشرتؔ جو ایک شخص ہمارا بھی دوست تھا

(788) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tab-e-nigah Thi To Nazara Bhi Dost Tha In Urdu By Famous Poet Ishrat Qadri. Tab-e-nigah Thi To Nazara Bhi Dost Tha is written by Ishrat Qadri. Enjoy reading Tab-e-nigah Thi To Nazara Bhi Dost Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ishrat Qadri. Free Dowlonad Tab-e-nigah Thi To Nazara Bhi Dost Tha by Ishrat Qadri in PDF.