شام کجلائی ہوئی رات ابھاگن جیسی

شام کجلائی ہوئی رات ابھاگن جیسی

رت نہیں آتی کسی گاؤں میں ساون جیسی

رنگ ٹیسو میں کھلے ہیں تری چنری کی طرح

بن میں پھولوں کی مہک ہے ترے آنگن جیسی

اس کی آواز میں ہے سات سروں کا سنگیت

بات بھی وہ کرے تو بجتی ہے جھانجھن جیسی

رات کی ویشیا لاکھ آنکھوں میں کاجل پارے

صبح مانگ اپنی سجائے گی سہاگن جیسی

ایک پل بچھڑیں تو لگتا ہے یگوں کا بن باس

اور جب تک نہ ملیں رہتی ہے الجھن جیسی

تو الگ روٹھی ہوئی ہے وہ الگ روٹھا ہوا

گوری کس بات پہ ساجن سے ہے ان بن جیسی

آنچ سی لگتی ہے پہلو میں تری سانسوں کی

گھاؤ پر ٹھنڈی ہوا ہے ترے دامن جیسی

مری آنکھوں میں دل آویز سماں ہے عشرتؔ

پھولوں پر اوس کی ہر بوند ہے درپن جیسی

(733) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sham Kajlai Hui Raat Abhagan Jaisi In Urdu By Famous Poet Ishrat Qadri. Sham Kajlai Hui Raat Abhagan Jaisi is written by Ishrat Qadri. Enjoy reading Sham Kajlai Hui Raat Abhagan Jaisi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ishrat Qadri. Free Dowlonad Sham Kajlai Hui Raat Abhagan Jaisi by Ishrat Qadri in PDF.