وہیں سے جب کہ اشارہ ہو خود نمائی کا

وہیں سے جب کہ اشارہ ہو خود نمائی کا

عجب کہ بندہ نہ دعویٰ کرے خدائی کا

ملے جو رتبہ ترے در کی جبہہ‌ سائی کا

تو ایک سلسلہ ہو شاہی‌ و گدائی کا

نہیں ہے فیض میں خست ولیک پیدا ہے

تفاوت آئنہ و‌‌ سنگ میں صفائی کا

یہاں جو عشق ہے بیتاب جلوۂ دیدار

وہاں بھی حسن محرک ہے خود نمائی کا

بتوں کے سامنے بت گر گھسے جبین نیاز

میں شیفتہ ہوں تری شان کبریائی کا

نہ کر کسی کی برائی نہ بن بھلے سے برا

بھلا بھلا ہے برا کام ہے برائی کا

بنائیں بگڑی ہوئی کو تو ایک بات بھی ہے

بگاڑنا نہیں مشکل بنی بنائی کا

اٹھا حجاب تو بس دین و دل دئے ہی بنی

جناب شیخ کو دعویٰ تھا پارسائی کا

تمہارے دل سے کدورت مٹائے تو جانیں

کھلا ہے شہر میں اک محکمہ صفائی کا

ہوس ہے گر سر و ساماں کے جمع کرنے کی

تلاش کر سر و سامان بے نوائی کا

سوائے عشق نہیں کوئی رہبر چالاک

وہاں خرد کو نہیں حوصلہ رسائی کا

اسی کا وصف ہے مقصود شعر خوانی سے

اسی کا ذکر ہے منشا غزل سرائی کا

نہیں ہے اب کے زمانہ کی یہ روش زنہار

میں یادگار ہوں ؔخاقانیؔ و سنائی کا

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wahin Se Jab Ki Ishaara Ho KHud-numai Ka In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Wahin Se Jab Ki Ishaara Ho KHud-numai Ka is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Wahin Se Jab Ki Ishaara Ho KHud-numai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Wahin Se Jab Ki Ishaara Ho KHud-numai Ka by Ismail Merathi in PDF.