سوفار تصور ہے ستاروں کا ہدف ہے

سوفار تصور ہے ستاروں کا ہدف ہے

ہے فاتح افلاک یہ انساں کا شرف ہے

اک لمحۂ تخلیق کی آہٹ ہے کہیں پر

موتی کوئی نکلے گا ابھی بند صدف ہے

تو بھی تو ہٹا جسم کے سورج سے اندھیرے

یہ مہکی ہوئی رات بھی مہتاب بکف ہے

جس لفظ پہ سر اپنے کٹائے شہدا نے

تاریخ سیاست سے وہی لفظ حذف ہے

ہر سمت فرشتے ہیں کہ ترشے ہوئے پتھر

اس بھیڑ میں انساں کے لیے بھی کوئی صف ہے

(734) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sofar-e-tasawwur Hai Sitaron Ka Hadaf Hai In Urdu By Famous Poet Izhar Asar. Sofar-e-tasawwur Hai Sitaron Ka Hadaf Hai is written by Izhar Asar. Enjoy reading Sofar-e-tasawwur Hai Sitaron Ka Hadaf Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Izhar Asar. Free Dowlonad Sofar-e-tasawwur Hai Sitaron Ka Hadaf Hai by Izhar Asar in PDF.