سحر کا نور ہے تاروں کا انعکاس نہیں

سحر کا نور ہے تاروں کا انعکاس نہیں

فریب خوردہ ہو تم یا ضیا شناس نہیں

جبین صبح پہ تحریر ہے یہ خط جلی

نئے نظام میں تفریق عام و خاص نہیں

یہ کس وثوق سے انوار صبح کہتے ہیں

نئی حیات سے کوئی بھی وجہ یاس نہیں

یہ اور بات ہے دل خون ہو گیا غم سے

نظر میں آپ کی اب بھی کوئی اداس نہیں

وہ اور ہوں گے جنہیں زندگی کے عیش ملے

یہاں تو ایک تبسم بھی ہم کو راس نہیں

فریب و کذب دریا سے میں بے تعلق ہوں

بجز خلوص و وفا کچھ بھی میرے پاس نہیں

سعیدؔ دوست ملے ہیں مجھے کچھ ایسے بھی

کہ جن کو مہر و محبت کا کوئی پاس نہیں

(679) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahar Ka Nur Hai Taron Ka Inikas Nahin In Urdu By Famous Poet J. P. Saeed. Sahar Ka Nur Hai Taron Ka Inikas Nahin is written by J. P. Saeed. Enjoy reading Sahar Ka Nur Hai Taron Ka Inikas Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by J. P. Saeed. Free Dowlonad Sahar Ka Nur Hai Taron Ka Inikas Nahin by J. P. Saeed in PDF.