آئے کیا کیا یاد نظر جب پڑتی ان دالانوں پر

آئے کیا کیا یاد نظر جب پڑتی ان دالانوں پر

اس کا کاغذ چپکا دینا گھر کے روشن دانوں پر

آج بھی جیسے شانے پر تم ہاتھ مرے رکھ دیتی ہو

چلتے چلتے رک جاتا ہوں ساری کی دوکانوں پر

برکھا کی تو بات ہی چھوڑو چنچل ہے پروائی بھی

جانے کس کا سبز دوپٹا پھینک گئی ہے دھانوں پر

شہر کے تپتے فٹ پاتھوں پر گاؤں کے موسم ساتھ چلیں

بوڑھے برگد ہاتھ سا رکھ دیں میرے جلتے شانوں پر

سستے داموں لے تو آتے لیکن دل تھا بھر آیا

جانے کس کا نام کھدا تھا پیتل کے گل دانوں پر

اس کا کیا من بھید بتاؤں اس کا کیا انداز کہوں

بات بھی میری سننا چاہے ہاتھ بھی رکھے کانوں پر

اور بھی سینہ کسنے لگتا اور کمر بل کھا جاتی

جب بھی اس کے پاؤں پھسلنے لگتے تھے ڈھلوانوں پر

شعر تو ان پر لکھے لیکن اوروں سے منسوب کئے

ان کو کیا کیا غصہ آیا نظموں کے عنوانوں پر

یارو اپنے عشق کے قصے یوں بھی کم مشہور نہیں

کل تو شاید ناول لکھے جائیں ان رومانوں پر

(905) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aae Kya Kya Yaad Nazar Jab PaDti In Dalanon Par In Urdu By Famous Poet Jaan Nisar Akhtar. Aae Kya Kya Yaad Nazar Jab PaDti In Dalanon Par is written by Jaan Nisar Akhtar. Enjoy reading Aae Kya Kya Yaad Nazar Jab PaDti In Dalanon Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaan Nisar Akhtar. Free Dowlonad Aae Kya Kya Yaad Nazar Jab PaDti In Dalanon Par by Jaan Nisar Akhtar in PDF.