عصمت کا ہے لحاظ نہ پروا حیا کی ہے

عصمت کا ہے لحاظ نہ پروا حیا کی ہے

یہ سن غضب کا ہے یہ جوانی بلا کی ہے

سچ پوچھیے تو نالۂ بلبل ہے بے خطا

پھولوں میں ساری آگ لگائی صبا کی ہے

دل ہے عجیب گل چمن روزگار میں

رنگت تو پھول کی ہے مگر بو وفا کی ہے

خلوت میں کیوں یہ ساتھ ہیں سب کو الگ کرو

شوخی کا ہے نہ کام نہ حاجت حیا کی ہے

وہ ہاتھ ان کے چومتی ہے میں ہوں پائمال

یہ ہیں مرے نصیب وہ قسمت حنا کی ہے

انجام کیا ہو داغ محبت کا دیکھیے

سینے میں ابتدا سے جلن انتہا کی ہے

موسم یہی تو پینے پلانے کا ہے جلیل

مے خوار باغ باغ ہیں آمد گھٹا کی ہے

(745) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ismat Ka Hai Lihaz Na Parwa Haya Ki Hai In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Ismat Ka Hai Lihaz Na Parwa Haya Ki Hai is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Ismat Ka Hai Lihaz Na Parwa Haya Ki Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Ismat Ka Hai Lihaz Na Parwa Haya Ki Hai by Jaleel Manikpuri in PDF.