ٹکرا رہی ہیں تیز ہوائیں چٹان سے

ٹکرا رہی ہیں تیز ہوائیں چٹان سے

باہر نہ جاؤ اپنے شکستہ مکان سے

وہ رات بھر چراغ کی لو دیکھتا رہا

امکاں تراشتا ہے جو اپنے گمان سے

عزم سفر ہے دھوپ کا صحرا ہے اور میں

دریا تو ساتھ چھوڑ گیا درمیان سے

وہ موسم خزاں کی تھکن ہی میں جل گئے

باہر کھلے جو پھول ترے سائبان سے

اک عمر ہو گئی ہے کہ ڈرتا رہا ہوں میں

روشن چراغ سے کبھی اندھے مکان سے

گہرے سمندروں میں ستارہ نہ تھا کوئی

ساحل کی شام مل نہ سکی بادبان سے

دیوار آئنے کی ہے شیشے کے بام و در

لیکن غبار اٹھتا ہے میرے مکان سے

(803) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Takra Rahi Hain Tez Hawaen ChaTan Se In Urdu By Famous Poet Jazib Quraishi. Takra Rahi Hain Tez Hawaen ChaTan Se is written by Jazib Quraishi. Enjoy reading Takra Rahi Hain Tez Hawaen ChaTan Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jazib Quraishi. Free Dowlonad Takra Rahi Hain Tez Hawaen ChaTan Se by Jazib Quraishi in PDF.