دیکھیو اس کی ذرا آنکھ دکھانے کا مزا

دیکھیو اس کی ذرا آنکھ دکھانے کا مزا

چتونوں میں ہے بھرا سارے زمانے کا مزا

کس مزے سے ہے عیاں دزدیٔ دل ہے ظالم

لوں چرا کیونکہ ترے آنکھ چرانے کا مزا

لذت وصل کوئی پوچھے تو پی جاتا ہوں

کہہ کے ہونٹوں ہی میں ہونٹوں کے ملانے کا مزا

کیا ترے میکش الفت کا یہ کیفیت ہے

درد دل کر کے بیاں رونے رلانے کا مزا

دست بر دل ہو اٹھاتا ہوں عجب لذت درد

یاد کر ہجر میں وہ ہاتھ بڑھانے کا مزا

جو خموشی میں ہے لذت نہیں گویائی میں

بے خودی سا ہے کہاں آپ میں آنے کا مزا

اس کے لڑنے کے بھی صدقے کہ نظر آتا ہے

عین رنجش میں عجب آنکھ لڑانے کا مزا

خواب و خور سے ترے بیمار کو کیا کام کہ ہے

لذت خواب نہ کچھ اس کو نہ کھانے کا مزا

یاد آتا ہے تو جاتا ہوں خدا جانے کہاں

وہ لگاوٹ کی نگاہوں میں بلانے کا مزا

کیا کہوں وصل کی شب لے کے بلائیں اس کی

کیا اٹھاتا ہوں میں زانو پہ بٹھانے کا مزا

میں تو پھر آپ میں رہتا نہیں دل سے پوچھو

آگے پھر بھینچ کے چھاتی سے لگانے کا مزا

در پہ اس پردہ نشیں کے ہو تو با صوت بلند

شعر اس وقت ہے جرأتؔ سے پڑھانے کا مزا

(1485) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dekhiyo Uski Zara Aankh Dikhane Ka Maza In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Dekhiyo Uski Zara Aankh Dikhane Ka Maza is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Dekhiyo Uski Zara Aankh Dikhane Ka Maza Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Dekhiyo Uski Zara Aankh Dikhane Ka Maza by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.