یاد کر وہ حسن سبز اور انکھڑیاں متوالیاں

یاد کر وہ حسن سبز اور انکھڑیاں متوالیاں

کاٹتے ہیں رو ہی رو ساون کی راتیں کالیاں

شب تصور باندھ کر اس جنبش مژگاں کا واہ

خود بخود کس کس مزے سے ہم نے چھڑیاں کھا لیاں

دیکھیں کیا ان کی لچک اس ساعد نازک بغیر

کھینچتی ہیں کیوں ہمیں کانٹوں میں گل کی ڈالیاں

کچھ نہ کچھ کر بیٹھتا ہوں بات اس کے بر خلاف

تا کسی صورت وہ دے جھنجھلا کے مجھ کو گالیاں

مہ اسیر ہالہ اس کا دیکھ بالا کیوں نہ ہو

خندہ زن ہوں مہر پر جس کی جڑاؤ بالیاں

شب کو جو اس کا تصور بندھ گیا تو ہم نے بس

اس کے مکھڑے کی بلائیں صبح تک کیا کیا لیاں

وقت اظہار وفا محفل میں اس کی جس سے آنکھ

مل گئی تو بس وہ سب باتیں اسی پر ڈھالیاں

برگ گل ان کو کہوں یا پارۂ یاقوت واہ

دیکھیو بن پان کھائے ان لبوں کی لالیاں

کوچۂ قاتل کو گر مسلخ کہوں تو ہے بجا

جب نہ تب دیکھو تو بہتی ہیں لہو کی نالیاں

خون دل آنکھوں میں بھر آتا ہے جب آتی ہے یاد

وہ مئے گل رنگ کی بھر بھر کے دینی پیالیاں

تاک جھانک اس کی کہوں کیا میں کہ طفلی میں بھی تھیں

اس کے ہاتھوں گھر کی دیواروں میں ہر سو جالیاں

کاش جرأتؔ وصل کا دن ہووے جلدی سے نصیب

ہجر کی تو کھائے جاتی ہیں یہ راتیں کالیاں

(940) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yaad Kar Wo Husn-e-sabz Aur AnkhDiyan Matwaliyan In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Yaad Kar Wo Husn-e-sabz Aur AnkhDiyan Matwaliyan is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Yaad Kar Wo Husn-e-sabz Aur AnkhDiyan Matwaliyan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Yaad Kar Wo Husn-e-sabz Aur AnkhDiyan Matwaliyan by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.