کبھی فراق کبھی لذت وصال میں رکھ

کبھی فراق کبھی لذت وصال میں رکھ

مجھ اعتدال سے عاری کو اعتدال میں رکھ

نچا رہا ہے مجھے انگلیوں پہ عشق ترا

تمام عمر اسی رقص بے مثال میں رکھ

دکھی ہو دل تو اترتی ہے شاعری مجھ پر

تجھے غزل کی قسم ہے مجھے ملال میں رکھ

تو چاہتا ہے اگر کار۔آفتاب کروں

مرا عروج مری ساعت زوال میں رکھ

ترے بغیر گزاری ہے زندگی میں نے

تو اس ستم کی تلافی بھی ماہ و سال میں رکھ

تو دل ہے اور دھڑکنا تری عبادت ہے

سو خود کو جسم سے باہر بھی تو دھمال میں رکھ

شکم سے ہو کے گزرتے ہیں قول و فعل مرے

مجھ ایسے شخص کو نان و نمک کے جال میں رکھ

مرے بدن کو بھلے اس سے آگ لگ جائے

چراغ حرف مگر میرے بال بال میں رکھ

میں اس عذاب کے نشے میں مبتلا ہوں کبیرؔ

پرائی آگ اٹھا کر مری سفال میں رکھ

(1266) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Firaq Kabhi Lazzat-e-visal Mein Rakh In Urdu By Famous Poet Kabeer Athar. Kabhi Firaq Kabhi Lazzat-e-visal Mein Rakh is written by Kabeer Athar. Enjoy reading Kabhi Firaq Kabhi Lazzat-e-visal Mein Rakh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kabeer Athar. Free Dowlonad Kabhi Firaq Kabhi Lazzat-e-visal Mein Rakh by Kabeer Athar in PDF.