ہم ان کو چھین کر لائے ہیں کتنے دعوے داروں سے

ہم ان کو چھین کر لائے ہیں کتنے دعوے داروں سے

شفق سے چاندنی راتوں سے پھولوں سے ستاروں سے

ہمارے زخم دل داغ جگر کچھ ملتے جلتے ہیں

گلوں سے گل رخوں سے مہوشوں سے ماہ پاروں سے

زمانے میں کبھی بھی قسمتیں بدلا نہیں کرتیں

امیدوں سے بھروسوں سے دلاسوں سے سہاروں سے

سنے کوئی تو اب بھی روشنی آواز دیتی ہے

گپھاؤں سے پہاڑوں سے بیابانوں سے غاروں سے

برابر ایک پیاسی روح کی آواز آتی ہے

کنوؤں سے پن گھٹوں سے ندیوں سے آبشاروں سے

کبھی پتھر کے دل اے کیفؔ پگھلے ہیں نہ پگھلیں گے

مناجاتوں سے فریادوں سے چیخوں سے پکاروں سے

(767) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Un Ko Chhin Kar Lae Hain Kitne Dawedaron Se In Urdu By Famous Poet Kaif Bhopali. Hum Un Ko Chhin Kar Lae Hain Kitne Dawedaron Se is written by Kaif Bhopali. Enjoy reading Hum Un Ko Chhin Kar Lae Hain Kitne Dawedaron Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaif Bhopali. Free Dowlonad Hum Un Ko Chhin Kar Lae Hain Kitne Dawedaron Se by Kaif Bhopali in PDF.