در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی

در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی

پھر یہ بارش میری تنہائی چرانے آئی

زندگی باپ کی مانند سزا دیتی ہے

رحم دل ماں کی طرح موت بچانے آئی

آج کل پھر دل برباد کی باتیں ہیں وہی

ہم تو سمجھے تھے کہ کچھ عقل ٹھکانے آئی

دل میں آہٹ سی ہوئی روح میں دستک گونجی

کس کی خوش بو یہ مجھے میرے سرہانے آئی

میں نے جب پہلے پہل اپنا وطن چھوڑا تھا

دور تک مجھ کو اک آواز بلانے آئی

تیری مانند تری یاد بھی ظالم نکلی

جب بھی آئی ہے مرا دل ہی دکھانے آئی

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dar-o-diwar Pe Shaklen Si Banane Aai In Urdu By Famous Poet Kaif Bhopali. Dar-o-diwar Pe Shaklen Si Banane Aai is written by Kaif Bhopali. Enjoy reading Dar-o-diwar Pe Shaklen Si Banane Aai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaif Bhopali. Free Dowlonad Dar-o-diwar Pe Shaklen Si Banane Aai by Kaif Bhopali in PDF.