نہ آیا مزہ شب کی تنہائیوں میں

نہ آیا مزہ شب کی تنہائیوں میں

سحر ہو گئی چند انگڑائیوں میں

نہ رنگینیوں میں نہ رعنائیوں میں

نظر گھر گئی اپنی پرچھائیوں میں

مجھے مسکرا مسکرا کر نہ دیکھو

مرے ساتھ تم بھی ہو رسوائیوں میں

غضب ہو گیا ان کی محفل سے آنا

گھرا جا رہا ہوں تماشائیوں میں

محبت ہے یا آج ترک محبت

ذرا مل تو جائیں وہ تنہائیوں میں

ادھر آؤ تم کو نظر لگ نہ جائے

چھپا لوں تمہیں دل کی گہرائیوں میں

ارے سننے والو یہ نغمے نہیں ہیں

مرے دل کی چیخیں ہیں شہنائیوں میں

وہ اے کیفؔ جس دن سے میرے ہوئے ہیں

تو سارا زمانہ ہے شیدائیوں میں

(738) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Aaya Maza Shab Ki Tanhaiyon Mein In Urdu By Famous Poet Kaif Bhopali. Na Aaya Maza Shab Ki Tanhaiyon Mein is written by Kaif Bhopali. Enjoy reading Na Aaya Maza Shab Ki Tanhaiyon Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaif Bhopali. Free Dowlonad Na Aaya Maza Shab Ki Tanhaiyon Mein by Kaif Bhopali in PDF.