انا زدہ تھا کہیں پر کہیں پر آن زدہ

انا زدہ تھا کہیں پر کہیں پر آن زدہ

زمیں کی زد سے نکلنے تک آسمان زدہ

یہاں پہ دشت و سمندر کی بات مت کرنا

ہمارے شہر کا ہر شخص ہے مکان زدہ

خیال و خواب کے موسم بدلنے والے ہیں

ہجوم وہم و تصور میں ہے گمان زدہ

تو بال و پر کی نمائش پہ حرف آ جاتا

ہوا کا رخ نہ پلٹتا اگر اڑان زدہ

ہمارے بعد ہمیں ڈھونڈنے کے سب رستے

ہماری خاک میں مل جائیں گے نشان زدہ

بھنور سے ڈوب کے ابھرا تو یہ کھلا مجھ پر

سمندری تھیں ہوائیں میں بادبان زدہ

سب اپنا حرف معانی بنا رہے ہیں شررؔ

یہ لفظ لفظ تو صدیوں سے ہیں زبان زدہ

(737) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ana Zada Tha Kahin Par Kahin Par Aan-zada In Urdu By Famous Poet Kaleem Haider Sharar. Ana Zada Tha Kahin Par Kahin Par Aan-zada is written by Kaleem Haider Sharar. Enjoy reading Ana Zada Tha Kahin Par Kahin Par Aan-zada Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaleem Haider Sharar. Free Dowlonad Ana Zada Tha Kahin Par Kahin Par Aan-zada by Kaleem Haider Sharar in PDF.