لب خرد سے یہی بار بار نکلے گا

لب خرد سے یہی بار بار نکلے گا

نکالنے ہی سے دل کا غبار نکلے گا

اگیں گے پھول خیالوں کے ریگ زاروں سے

خزاں کے گھر سے جلوس بہار نکلے گا

کہیں فریب نہ کھانا یہی فدائے جام

بوقت کار عجب ہوشیار نکلے گا

چمن کا حسن سمجھ کر سمیٹ لائے تھے

کسے خبر تھی کہ ہر پھول خار نکلے گا

یہ حکم ہے کہ کوئی راہ راست پر نہ چلے

ہوا کے گھوڑے پہ کوئی سوار نکلے گا

کسے نہیں ہے شکایت رضاؔ زمانے سے

ٹٹولو کوئی جگر داغدار نکلے گا

(702) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lab-e-KHirad Se Yahi Bar Bar Niklega In Urdu By Famous Poet Kalidas Gupta Raza. Lab-e-KHirad Se Yahi Bar Bar Niklega is written by Kalidas Gupta Raza. Enjoy reading Lab-e-KHirad Se Yahi Bar Bar Niklega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kalidas Gupta Raza. Free Dowlonad Lab-e-KHirad Se Yahi Bar Bar Niklega by Kalidas Gupta Raza in PDF.