منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی

منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی

گاؤں اچھا تھا مگر اس میں کوئی لڑکی نہ تھی

روح کے اندر خلا ہے یہ مجھے معلوم تھا

کھوکھلا ہے جسم بھی اس کی خبر پہنچی نہ تھی

ہاتھ تھاما ہے سدا کے واسطے ویسے مگر

ساتھ اس کا چھوڑنے میں کچھ برائی بھی نہ تھی

ان دنوں بھی درد کا سایہ مرے ہمراہ تھا

جب دھواں بن کر وہ میرے ذہن پر چھائی نہ تھی

جذب ہو جانے کا قصہ خود سے بھی منسوب کر

بھول میری تھی اگر تو بھی کوئی دیوی نہ تھی

رنگ پکا ہو چلا تھا یاد آتا ہے مگر

دھوپ میرے جسم پر تب ٹھیک سے بھیگی نہ تھی

خواہشوں کا وہ جزیرہ بھی تو آخر بہہ گیا

خوف و خطرہ کی جہاں پر کوئی آبادی نہ تھی

(644) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Manzaron Ki BhiD Aisi To Kabhi Dekhi Na Thi In Urdu By Famous Poet Kamil Akhtar. Manzaron Ki BhiD Aisi To Kabhi Dekhi Na Thi is written by Kamil Akhtar. Enjoy reading Manzaron Ki BhiD Aisi To Kabhi Dekhi Na Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kamil Akhtar. Free Dowlonad Manzaron Ki BhiD Aisi To Kabhi Dekhi Na Thi by Kamil Akhtar in PDF.