آنکھ کھولی ہے تو یہ دیکھ کے پچھتائے ہیں

آنکھ کھولی ہے تو یہ دیکھ کے پچھتائے ہیں

لوگ غزلوں سے بہت دور نکل آئے ہیں

وہ جو دکھ سہتے تھے اف تک بھی نہیں کرتے تھے

آج صف باندھ کے میداں میں اتر آئے ہیں

خون ہی خون نظر آتا ہے تا حد نظر

کس کے نقش کف پا عرش پہ لہرائے ہیں

آج یہ سوچ کے لرزاں ہے جفا جو کا غرور

قمقمے کس لیے دھرتی پہ اتر آئے ہیں

کامراں ہونے کا عشاق کو دیتے ہیں پیام

یہ خط و خال جو کہرے سے ابھر آئے ہیں

کل تلک شیخ گریزاں بھی تھے بیزار بھی تھے

آج کچھ بات ہے جو سوزؔ کے گھر آئے ہیں

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aankh Kholi Hai To Ye Dekh Ke Pachhtae Hain In Urdu By Famous Poet Kanti Mohan Soz. Aankh Kholi Hai To Ye Dekh Ke Pachhtae Hain is written by Kanti Mohan Soz. Enjoy reading Aankh Kholi Hai To Ye Dekh Ke Pachhtae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kanti Mohan Soz. Free Dowlonad Aankh Kholi Hai To Ye Dekh Ke Pachhtae Hain by Kanti Mohan Soz in PDF.